سمجھ سکا نہ بات میں کیوں مستقل وبال میں رہا
سمجھ سکا نہ بات میں کیوں مستقل وبال میں رہا
جواب میں نہ آ سکا ہمیشہ ہی سوال میں رہا
مٹے گا کیسے فاصلہ وہ اس کے میرے بیچ کا بھلا
جنوب میں رہا جو میں تو جا کے وہ شمال میں رہا
بھلا دیا گیا ہوں میں کہ جیسے خواب خام تھا کوئی
وہ نقش ذہن و دل بنا رواں دواں مثال میں رہا
قدم قدم بچھے تھے چار سو وہ مسئلوں کے جال سے
شکار گہ حیات تھی ہمیشہ قید جال میں رہا
گزر کے وقت جائے گا کہاں حدوں سے کائنات کی
کہ بحر بیکراں سا وہ ہمیشہ اپنے حال میں رہا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.