سمجھ سکا نہ کوئی راز حسن بیگانہ
سمجھ سکا نہ کوئی راز حسن بیگانہ
جز ایں نیاز پسندئ قلب دیوانہ
یہ چاندنی یہ فضا یہ ہوائے مے خانہ
دوام ہو تو ملے مجھ کو ایک پیمانہ
تری نگاہ کی توصیف ہو رہی ہے مگر
مری ہی تشنہ لبی بھر رہی ہے پیمانہ
جہاں پہنچ نہ سکا کوئی جذبۂ محتاط
وہاں گیا ہے مرا ذوق سرفروشانہ
نہیں ہے سرمد و منصور پر ہی ختم جنوں
مجھے بھی لوگوں نے اکثر کہا ہے دیوانہ
شکایت غم دل کو زباں نہیں کھلتی
کہ اس نگاہ کے انداز ہیں کریمانہ
تمام بزم میں اک ہم خموش بیٹھے ہیں
سنا رہے ہیں سبھی تجھ کو تیرا افسانہ
یقین رکھ کہ تری انجمن سے ہم بھی کبھی
تری ہی طرح سے گزریں گے بے نیازانہ
گزارنی ہے شب غم کسی طرح اے دوست
نہ اپنی کوئی کہانی نہ کوئی افسانہ
نہ پوچھ مجھ سے کسی شے کی اصل اے ہمدم
کہ دیکھتا ہوں میں آبادیوں میں ویرانہ
عجب عتاب مشیت ہے مجھ پہ اے عالیؔ
گدا بنا کے دیا ہے مزاج شاہانہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.