سمجھ سکتے نہیں جو تیرے ماتھے کی شکن ساقی
سمجھ سکتے نہیں جو تیرے ماتھے کی شکن ساقی
وہ کیا جانیں کہ ہے بادہ کشی بھی ایک فن ساقی
نکال ان کو سبو و جام میں جو فرق کرتے ہیں
تمیز بیش و کم ہے عقل کا دیوانہ پن ساقی
تکلف بر طرف ہم شوق کی مستی سے ڈرتے ہیں
یہی ہے راہبر ساقی یہی ہے راہزن ساقی
نظر آتی ہے ساری کائنات مے کدہ روشن
یہ کس کے ساغر رنگیں سے پھوٹی ہے کرن ساقی
حقیقت ایک ہے سب کی وہ معبد ہو کہ مے خانہ
بناتی آ رہی ہیں منزلیں میری تھکن ساقی
اٹھا لے جام و مینا ختم کر یہ دور مے نوشی
کہ یاد آتے ہیں مجھ کو تشنہ کامان وطن ساقی
پس خم بیٹھ کر احسانؔ کو کچھ سوچ لینے دے
چھڑا ہے میکدے میں قصۂ دار و رسن ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.