سمجھنے سے سوا سمجھانے کا سب کو جنوں کیوں ہے
سمجھنے سے سوا سمجھانے کا سب کو جنوں کیوں ہے
لبوں پر طنز کے کلمات ہیں آنکھوں میں خوں کیوں ہے
جو بس زخم بروں کو بھرنے سے رکھتے ہیں دلچسپی
انہیں ہم کیسے بتلائیں ہمیں سوز دروں کیوں ہے
رواداری جو سننے کی تھی اب وہ بھی نہیں باقی
مرے سینے میں جو تکلیف ہے کیسے کہوں کیوں ہے
اسی تفہیم سے محرومی کا حاصل ہے یہ منظر
مجھے بے چینیاں کیوں ہیں تمہیں اتنا سکوں کیوں ہے
ہمارے روز و شب جب سب حقیقت ہیں تو پھر عاصمؔ
کوئی رخ ہو ہماری سوچ کا محور فسوں کیوں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.