سمجھتا ہے کون غم کو سہتے بے تاب کا دکھ
سمجھتا ہے کون غم کو سہتے بے تاب کا دکھ
شباب کو کھا گیا ہے ڈھلتے شباب کا دکھ
ضمیر در در پے جا کے چاہے دے جتنی دستک
کوئی نہیں سنتا کھول کے در جناب کا دکھ
نظر تو دل کش ہیں آتے سارے نظارے لیکن
سمجھتی ہیں بہتی آنکھیں بہتے چناب کا دکھ
کتاب کا رتبہ اب تو پاپوش کو ہے حاصل
سڑک کنارے مجھے ہے بکتی کتاب کا دکھ
بگاڑ کے مجھ کو من ہے مائل نجات کو اب
لگا ہے من پاپی کو گناہ و ثواب کا دکھ
کہیں تو دل میں یہ حال ڈالے خیال کل کا
کہیں اسے ماضی کی ہے حالت خراب کا دکھ
پہاڑ ٹوٹا نہ آسماں ہی گرا مدثرؔ
سراب گر ہی بتا رہا تھا سراب کا دکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.