سمجھتا ہے وہ خود کو آپ کے رخ کے مقابل کا
سمجھتا ہے وہ خود کو آپ کے رخ کے مقابل کا
ذرا انصاف سے کہیے یہ منہ ہے ماہ کامل کا
پتہ دیتا ہے یہ رک رک کے چلنا تیغ قاتل کا
کہ اب مد نظر رہ رہ کے تڑپانا ہے بسمل کا
موافق ہے یہ ان روزوں ہوا گلزار عالم کی
دل پر داغ گلدستہ ہے گل رویوں کی محفل کا
عبث اے برق تجھ کو ناز ہے اپنے تڑپنے پر
ابھی دیکھا نہیں تو نے تڑپنا مضطرب دل کا
وہ کیا جانیں غلط کہتے ہیں خال اس کو جو کہتے ہیں
ترے رخ پر تو ہے یہ عکس میری آنکھ کے تل کا
مزا آئے اگر باہم دگر حال آشکارہ ہو
مرے دل پر ترے دل کا ترے دل پر مرے دل کا
جکڑ رکھا ہے اے حداد یاد زلف جاناں نے
نہ رکھ احسان مجھ پر اور تو طوق و سلاسل کا
نہ اب جیتے ہی بنتی ہے نہ اب مرتے ہی بنتی ہے
مصیبت آ گئی میرے لئے آنا مرے دل کا
تصور میں تمہارے ہو گئی آخر شب فرقت
خدا کا شکر آسانی سے گزرا وقت مشکل کا
قیامت میں جو ہونا ہے وہ ہوگا فکر کیا اس کی
ابھی تو مجھ کو رونا ہے لحد کی پہلی منزل کا
مجھے شوق شہادت اس قدر ہے اس کی الفت میں
کہ ہر اک سے پتہ میں پوچھتا پھرتا ہوں قاتل کا
حسینان جہاں کیا ہی مٹے ہیں میری شوخی پر
کھلونا دل کے بہلانے کو لیتے ہیں مرے دل کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.