سمجھتے ہو جنہیں بے کار کے ہیں
سمجھتے ہو جنہیں بے کار کے ہیں
وہ پتھر بھی اسی دیوار کے ہیں
کھنڈر کے روپ میں بکھرے نمونے
مری ٹوٹی ہوئی تلوار کے ہیں
وہ کیا جانیں کسی کے دل کی قیمت
جو سوداگر لب و رخسار کے ہیں
اڑانیں بھرنے والے یہ پرندے
نمائندہ تری رفتار کے ہیں
دہن گیسو زباں آنکھیں اشارے
سبھی رستے لب اظہار کے ہیں
ستارے چاند جگنو پھول شبنم
یہ سب چہرے مرے دل دار کے ہیں
مسافت دھوپ بارش راہ منزل
کئی ساماں سفر آثار کے ہیں
فہیمؔ آیا کھلی سانسوں کا موسم
جہاں پہرے در و دیوار کے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.