سمندر کا سمندر پی چکا ہوں
سمندر کا سمندر پی چکا ہوں
مگر میں پھر بھی پیاسا ہی رہا ہوں
بڑے رنگین سپنے دیکھتا ہوں
میں اپنے دور کا یوسف بنا ہوں
کھلیں گے پھول تو وہ بھی چنوں گا
ابھی گلشن سے کانٹے چن رہا ہوں
وہ میری راہ کا پتھر بنا تھا
میں اس کی راہ کا جلتا دیا ہوں
وہ بادل ہے برستا ہی نہیں ہے
میں صحرا ہوں جھلستا جا رہا ہوں
پرائے درد کو سمجھا تو مدحتؔ
اب اپنے درد سے شرما رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.