ثمر رتوں میں تو جھک کر گزارنا ہوگا
ثمر رتوں میں تو جھک کر گزارنا ہوگا
شجر کو سنگ ملامت سہارنا ہوگا
جو برف زاد ہیں تیشے شعاعوں کے دے کر
انہیں بھی تازہ سفر پر ابھارنا ہوگا
کریم باپ کی صورت جدید نسلوں کو
بڑے ہنر سے ہمی کو سدھارنا ہوگا
جو ذہن سیم کی یلغار سے ہوئے بنجر
انہیں بھی حسن عمل سے سنوارنا ہوگا
لبوں پہ پھول کھلائیں دلوں کو رام کریں
خبر نہیں کسے کس دن سدھارنا ہوگا
وہ بستیاں جنہیں تاراج کر گیا دریا
جدید رنگ سے ان کو اسارنا ہوگا
وہ جن کو قوت و منصب عطا کیا تو نے
مرے خدا انہیں یزداں پکارنا ہوگا
جلانا ہوں گی ہمیں کشتیاں لب دریا
کہ یوں بھی جوش حمیت ابھارنا ہوگا
صلیب شب پہ ابھرنا ہے شان سے اخترؔ
سحر کا قرض ہمی کو اتارنا ہوگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.