سنبھل اے قدم کہ یہ کارگاہ نشاط و غم ہے خبر بھی ہے
سنبھل اے قدم کہ یہ کارگاہ نشاط و غم ہے خبر بھی ہے
جسے لوگ کہتے ہیں رہ گزر کسی پا شکستہ کا گھر بھی ہے
مجھے مدتوں یہی وہم تھا کہ یہ خاک کیمیا بن گئی
اسی کشمکش میں گزر گئی کہ فغاں کروں تو اثر بھی ہے
ہمہ انکسار کی کیفیت ہے دم وداع کی بے بسی
مجھے یوں پیام سکوں نہ دے تجھے اپنے آپ سے ڈر بھی ہے
مری جرأتوں پہ بھی کر نظر تجھے چاہوں سو دفعہ ٹوٹ کر
یہ بجا کہ سینۂ شوق میں غم پاسبانئ در بھی ہے
تجھے آگہی کی نہیں خبر مری گمرہی پہ نہ طنز کر
ارے وقت وقت کی بات ہے یہی عیب رشک ہنر بھی ہے
کوئی اس کا درد بھی پوچھتا کہ وہ کچھ دنوں سے اداس ہے
یہ جنوں کی پرسش حال کیا جو ازل سے خاک بسر بھی ہے
یہ ہے بے گناہی کا ماجرا کوئی یوں ہی مجھ سے کھنچا رہا
یہی سوچ سوچ کے رہ گیا کہ مرے خدا کو خبر بھی ہے
تجھے کھو کے گو میں سنبھل گیا یہ نہ کہہ کہ شاذؔ بدل گیا
پس پردہ تیری پناہ میں مری شام بھی ہے سحر بھی ہے
- کتاب : Kulliyat-e-Shaz Tamkanat (Pg. 145)
- Author : Shaz Tamkanat
- مطبع : Educational Publishing House (2004)
- اشاعت : 2004
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.