سمیٹ کر تری یادوں کے پھول دامن میں
سمیٹ کر تری یادوں کے پھول دامن میں
بسا رہا ہوں بہاروں کو دل کے گلشن میں
ابھی ضیائے تصور سے آنکھ روشن ہے
ابھی بہار چراغاں ہے دل کے آنگن میں
ترے بغیر ہے بے رنگ رونق گلشن
یہ اور بات کہ کھلتے ہیں پھول گلشن میں
گھٹاؤں سے تو برستی ہوں بجلیاں جیسے
کہاں سے آئیں گی ٹھنڈی ہوائیں ساون میں
چھپا دیا مری نظروں سے خود مجھے اس نے
اتر گئی ہے جو تصویر دل کے درپن میں
کہیں نظر میں نہیں دور دور تک ساحل
بھنور کی ناؤ کے مانند جان ہے تن میں
قریب دل بھی ہیں وہ دور بھی ہیں نظروں سے
کچھ اپنے پن کی جھلک بھی ہے اجنبی پن میں
رکی رکی سی ہے رفتار زندگی جیسے
ہزار خون رگوں میں ہے جان ہے تن میں
برس پڑے مری آنکھوں سے یک بہ یک آنسو
کسی کی یاد جب آئی برستے ساون میں
پتہ نہیں ہے رشیؔ دور دور منزل کا
کدھر کو جائیں ہمیں رات ہو گئی بن میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.