سمجھا کوئی بھی چال نہ اس چال باز کی
سمجھا کوئی بھی چال نہ اس چال باز کی
کرتے رہے بیاں سبھی ہونٹوں کی نازکی
در پر خدا کے کھینچ کے لایا تھا اس کو عشق
کافر کو پڑ گئی تھی ضرورت نماز کی
ہم نے بھی خود کے قتل میں چھوڑی نہیں کسر
اس نے بھی دشمنوں سے بہت ساز باز کی
کانوں کی کچی نکلی وہ دیوار گاؤں کی
تشہیر کر رہی ہے فقیروں کے راز کی
خط ہوں میں آخری کسی آنس معینؔ کا
تو یاد رہنے والی غزل ہے فرازؔ کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.