سمجھائے کوئی یہ بات ذرا کیوں غم کو مسرت کہتے ہیں
سمجھائے کوئی یہ بات ذرا کیوں غم کو مسرت کہتے ہیں
برباد کیا ہے جس نے ہمیں سب اس کو محبت کہتے ہیں
برسوں بھی نہیں کھلتی ہے زباں دنیا سے شکایت کیا کرتے
جب درد سوا ہو جاتا ہے روداد اذیت کہتے ہیں
انصاف تو کر لے کچھ دل میں کیا یہی وفا کا بدلہ ہے
ہر روز ستم ہر وقت جفا کیا اس کو رفاقت کہتے ہیں
آداب محبت کے صدقے ایمان وفا کے سائے میں
کچھ عشق نے ایسا درس دیا تکلیف کو راحت کہتے ہیں
یہ عشق و جنوں کا سودا ہے رکھنا ہے اسے اب دل میں نہاں
ہر غم کو مسرت سمجھو خضرؔ ہر درد کو راحت کہتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.