سمجھے ہوئے لوگوں کو بھی ہر بار سمجھنا
سمجھے ہوئے لوگوں کو بھی ہر بار سمجھنا
مشکل ہے بہت شہر کا معیار سمجھنا
دم بھر کی رفاقت بھی غنیمت ہے سفر میں
دیوار کو بھی سایۂ دیوار سمجھنا
وہ شخص جو دیتا ہے گناہوں کی گواہی
اس کو بھی برابر کا گنہ گار سمجھنا
طاقت نہیں لڑتی ہے لڑا کرتی ہے ہمت
ٹوٹے ہوئے بازو کو بھی پتوار سمجھنا
چلنے کی تمنا تھی پہنچنے کی نہیں تھی
اب ڈوب بھی جاؤں تو مجھے پار سمجھنا
یہ شہر ہی جب آپ کو پیارا ہے تو شاہدؔ
نفرت بھی اگر دے تو اسے پیار سمجھنا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.