سمجھیں بھی دونوں کر رہی ہیں کیا یہ چار پانچ
سمجھیں بھی دونوں کر رہی ہیں کیا یہ چار پانچ
لونڈی کے یار چار ہیں بی بی کے یار پانچ
اب تو شریف زادیاں کرتی ہیں چار پانچ
خانم کے یار چار ہیں بیگم کے یار پانچ
کل سات آدمی تھے جنہوں نے کیا یہ حال
دو تو سفید پوش تھے بی بی گنوار پانچ
دنیا سرا ہے بیٹیوں اس کا شمار کیا
آتے ہی جاتے رہتے ہیں ہر روز چار پانچ
ان مردوؤں نے سہل سمجھ لی ہے نوکری
مانگ ایک کی ہے آئے ہیں امیدوار پانچ
گنتی جو یاد کرتی ہے دن بھر یہ چھوکری
سوتے میں بھی پکارتی ہے تین چار پانچ
دیکھا جو دس کا نوٹ جھٹک لے گئیں دسوں
پہلے تو صرف مانگتی تھیں وہ ادھار پانچ
سمدھن بتاؤ کس کا گلا اب دباؤں میں
چھ مردوؤں میں تم نے منگائے ہیں ہار پانچ
بھاری ہے دس جوانوں پہ رستم کی یہ بہو
لگتے ہیں پالکی میں دو طرفہ کہار پانچ
تھی پنجتن کی یاد جو تھی جانکنی کے وقت
منہ سے مرے نکل گیا بے اختیار پانچ
چار آدمی کے سامنے کے دے گئیں تھی تم
اب کون مانتا ہے کہو تم ہزار پانچ
پانچوں سواروں میں تو وہ خود بھی تھے کیوں نہ آئے
مجھ ایک کے پکڑنے کو بھیجے سوار پانچ
شیداؔ کہاں سے سیکھے یہ گن اس نے آخرش
میا تو جانتی ہی نہ تھی اس کی چار پانچ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.