سمندر کو سہارا کر لیا ہے
سمندر کو سہارا کر لیا ہے
کناروں سے کنارا کر لیا ہے
گریباں چاک تھا پہلے ہی اپنا
جگر بھی پارہ پارہ کر لیا ہے
تری دیوار کے سائے کو ہم نے
سفر کا استعارہ کر لیا ہے
شب ہجراں تری وابستگی کو
مقدر کا ستارہ کر لیا ہے
بہت مشکل تھا تیرے بعد جینا
مگر پھر بھی گزارا کر لیا ہے
مرے حصے میں رائیگانیاں ہیں
کئی بار استخارہ کر لیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.