سمندر تھا کبھی صحرا ہوا ہے
سمندر تھا کبھی صحرا ہوا ہے
وہ کیا تھا اور دیکھو کیا ہوا ہے
نہیں معلوم اس کو حشر اپنا
پرندہ جال پر بیٹھا ہوا ہے
گناہ عشق میں کیسی رہائی
تمہارے ساتھ تو دھوکہ ہوا ہے
کسی نے حال پوچھا تب یہ جانا
ہمیں تو نام تک بھولا ہوا ہے
نشانی آخری یہ ہے کسی کی
جو آنسو آنکھ میں ٹھہرا ہوا ہے
مناسب تھا تمہارا روٹھ جانا
مگر یہ کیا کہ سب روٹھا ہوا ہے
چمک محفل میں جس چہرے کی ہے وہ
مسلسل رات بھر رویا ہوا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.