سمندر الٹا سیدھا بولتا ہے
سمندر الٹا سیدھا بولتا ہے
سلیقے سے تو پیاسا بولتا ہے
یہاں تو اس کا پیسہ بولتا ہے
وہاں دیکھیں گے وہ کیا بولتا ہے
نگاہیں کرتی رہ جاتی ہیں ہجے
وہ جب چہرے سے املا بولتا ہے
میں چپ رہتا ہوں اتنا بول کر بھی
وہ چپ رہ کر بھی کتنا بولتا ہے
تمھارے ساتھ اڑانیں بولتی ہیں
ہمارے ساتھ پنجرہ بولتا ہے
یہ محفل ختم ہو جائے تو دیکھوں
بنا مائک کے وہ کیا بولتا ہے
کسی کے لب نہیں ہیں اس کے جیسے
وہ ہر محفل میں تنہا بولتا ہے
مری حد ادب تائید تک ہے
خدا جانے وہ کیا کیا بولتا ہے
- کتاب : ہجر کی دوسری دوا (Pg. 54)
- Author : فہمی بدایونی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2022)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.