Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سمندروں کے سفر میں ندی کی پیاس بجھے

بدر شمسی

سمندروں کے سفر میں ندی کی پیاس بجھے

بدر شمسی

MORE BYبدر شمسی

    سمندروں کے سفر میں ندی کی پیاس بجھے

    ہمارے خون سے شاید کسی کی پیاس بجھے

    نہ جانے کتنے اجالوں کو پی چکی لیکن

    نہ جانے کب مری تیرہ شبی کی پیاس بجھے

    مرا سکوت بھی آواز کا سمندر ہے

    جو اک نظر مجھے چھو لے اسی کی پیاس بجھے

    متاع سوز نہاں اور بخش دے مجھ کو

    کسی طرح تری دریا دلی کی پیاس بجھے

    سواد منزل جاناں کہ کوچۂ قاتل

    کہیں تو جا کے غم زندگی کی پیاس بجھے

    نصیب اہل نظر ہے سفر سرابوں کا

    نہ بجھ سکی نہ کبھی جیتے جی کی پیاس بجھے

    وہ تیرے گاؤں کا پنگھٹ تھا میرا شہر نہیں

    کہ لو چلے تو کسی اجنبی کی پیاس بجھے

    پگھل بھی جائے جو یہ برف اس کے چہرے کی

    یقیں نہیں مری بے چہرگی کی پیاس بجھے

    برستے تیروں کی بارش میں ہم ہیں سینہ کشا

    یہی وہ رت ہے کہ دل کی لگی کی پیاس بجھے

    ملے نہ جانے کہاں بدرؔ چشمۂ ظلمات

    خبر نہیں کہ کہاں شب روی کی پیاس بجھے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے