سمندروں کے سکوں کو بھنور نے چھین لیا
سمندروں کے سکوں کو بھنور نے چھین لیا
کسی کے چین کو اس کے ہی گھر نے چھین لیا
سنبھلنے والی نہیں ہے یہ تیز رو دنیا
پرانے روگ کو تازہ خبر نے چھین لیا
مجھے تو بس یہی دکھ ہے کہ میرے گلشن کی
ترنگ و رنگ کو سوکھے شجر نے چھین لیا
پرانے کھیل نئے کھیلوں سے جدا تھے میاں
وہ پھرتیاں تھیں جنہیں دور زر نے چھین لیا
کسی کا سر کوئی دستار کر گئی اغوا
کسی کے تاج کو دوجے کے سر نے چھین لیا
برائیاں نہ لکھیں تو فرشتے کیا کریں عونؔ
خلافتوں کو جو علم بشر نے چھین لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.