سمندروں کی طرح بے کنار ہونے کی
کہیں تو رسم چلے بے شمار ہونے کی
ہر ایک شخص کی خواہش قدم رکھے مجھ پر
سزا ملی ہے تری رہ گزار ہونے کی
میں داستان المناک کہہ نہیں سکتا
یہ روح داخل مشت غبار ہونے کی
کسی بھی رت میں یہاں پھول اب نہیں کھلتے
یہی سبب ہے گریباں کے تار ہونے کی
میں وہ گھڑی بھی تمہارے نثار کر آیا
جو اک گھڑی تھی ہمارے شمار ہونے کی
زمیں پہ حلقۂ لیل و نہار ہے قائم
نشانی ہے یہ ترے انتظار ہونے کی
یہ کار زار جہاں میں جو زندگی ہے خضرؔ
یہ داستاں ہے خدا سے فرار ہونے کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.