سمندروں کو محیط تھی چاندنی کنول کی
سمندروں کو محیط تھی چاندنی کنول کی
ہواؤں کی بطریوں سے کرنوں کی آنکھ چھلکی
کشید کرتا ہوں جگنوؤں کی حرارتوں سے
ہرے فرشتوں کی چوبداری میں ضو ازل کی
لہو چراغوں کا منجمد تھا گرانیوں سے
پڑاؤ ڈالے تھی گل کے روغن میں دھوپ ہلکی
یہ کچے پتوں پہ لہریا نرمیوں کی بوندیں
نہال کرنے لگی جگر کو مٹھاس جل کی
لووں کے سائے میں قصہ خواں کی حکایتیں ہیں
ادھر کھلے گل ادھر چراغوں کی آنکھ ڈھلکی
کسے تھی قدرت کہ ڈول ڈالے نظافتوں کا
خدا کی چوپہلیوں پہ ڈاچی اڑی غزل کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.