سمندروں میں اگر خلفشار آب نہ ہو
سروں پہ سایہ فگن یہ غبار آب نہ ہو
وہ آسمان سمجھتا ہے اپنی آنکھوں کو
اسے بھی میری طرح انتظار آب نہ ہو
ہر ایک لب پہ ہیں نغمات خشک سالی کے
اب اس طرف کرم بے شمار آب نہ ہو
کہیں فریب نہ نکلے پکار دریا کی
ہم آب سمجھے ہیں جس کو غبار آب نہ ہو
پھر اہتمام سے آئے ہیں گھر کے ابر مگر
وہ کیا کرے کہ جسے اعتبار آب نہ ہو
سیاہ ہونے لگا ہے دیار تشنہ لبی
اب اس مقام سے روشن شرار آب نہ ہو
جو گھر سے نکلا ہے پانی کی کھوج میں شاہدؔ
کہیں وہ دفن سر رہ گزار آب نہ ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.