سن کر بیان درد کلیجہ دہل نہ جائے
سن کر بیان درد کلیجہ دہل نہ جائے
دنیا سے ڈر رہے تھے کہ دنیا بدل نہ جائے
ہر محفل نشاط سے پھرتا ہوں دور دور
کیا احتیاط ہے کہ ترا غم بہل نہ جائے
تو آج تک تو ہے مری نظروں میں ہو بہ ہو
دنیا بدل گئی تری صورت بدل نہ جائے
ہیں طاق آرزو پہ کھلونے سجے ہوئے
مایوس آرزو کی طبیعت مچل نہ جائے
تشنہ لبی کہیں مجھے غرقاب کر نہ دے
تھوڑی سی روشنی کے لیے گھر ہی جل نہ جائے
اک خوف ہے کہ منزل نسیاں قریب ہے
تو وادئ خیال سے آگے نکل نہ جائے
روؤں کہاں کہ راحت خلوت نہیں ہے شاذؔ
ہنسنے پہ بھی یہ شرط کہ آنسو نکل نہ جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.