صنم کدہ میں حرم میں شراب خانے میں
صنم کدہ میں حرم میں شراب خانے میں
ہمیں ملے ترے جلوے ہر آستانے میں
یہ جذب خاص نہ دیکھا کہیں زمانے میں
گری تو ڈوب گئی برق آشیانے میں
جو آفتاب سے منسوب ہے زمانے میں
اسی کو کہتے ہیں ساغر شراب خانے میں
میں سجدہ ریز رہا بے خودی میں ہر در پر
جبین شوق رہی ان کے آستانہ میں
چمن کی روح مری زندگی کا حاصل تھے
وہ چار تنکے جو تھے میرے آشیانے میں
یہ ڈیڑھ اینٹ کی مسجد نہیں ہے اے واعظ
حیات خضر سے لے میکدہ بنانے میں
جلا ملی ہے مرے دل کو ان کے جلووں سے
وہ خود شریک تھے یہ آئنہ بنانے میں
نہیں ہے حق اسے ان کے نقاب الٹنے کا
بہک گیا ہو جو پی کر شراب خانے میں
تڑپ کے برق گری اس پہ اس طرح گویا
بہت بڑی کوئی دولت ہے آشیانے میں
مرا خیال مرا سجدہ میرا ذوق طلب
جو آ گیا وہ رہا تیرے آستانہ میں
نفس نفس میں وہی جلوہ گر نظر آئے
وکیلؔ ڈھونڈھ رہا تھا جنہیں زمانے میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.