صنم کے صنم تھے پتھر ہماری تاب نظر سے پہلے
صنم کے صنم تھے پتھر ہماری تاب نظر سے پہلے
جبیں میں سجدے تڑپ رہے تھے نہ جانے کیوں سنگ در سے پہلے
تو راہزن تو نہیں ہے پوچھوں میں کس طرح ہم سفر سے پہلے
سوال ایسا کیا نہیں ہے کسی نے بھی راہبر سے پہلے
عجیب راہ عدم ہے پر ختم ہر ایک راہی کو ہے یہی غم
یہ راز کھلتا نہیں کسی پر جہاں میں عزم سفر سے پہلے
یہ تیر ایسا لگا ہے دل پر کہ دل مزہ اس کا جانتا ہے
میں لذت غم سے بے خبر تھا تمہاری ترچھی نظر سے پہلے
یہ آرزو ہے رہے وہ قائم کہ چارہ سازی کا اب نہیں غم
خلش جو محسوس کر رہا تھا جگر میں درد جگر سے پہلے
یہ آدمی ہی بنائے شر ہے جو اپنی ہستی سے بے خبر ہے
گناہ کا نام تک کہاں تھا وجود نوع بشر سے پہلے
میں ظلمتوں میں بھی دیکھتا تھا سیاہ بختی کا اپنی عالم
مری نظر معتبر کہاں تھی ورود شمس و قمر سے پہلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.