سنبھل کر راہ میں چلنا وہی پتھر سکھاتا ہے
سنبھل کر راہ میں چلنا وہی پتھر سکھاتا ہے
ہمارے پاؤں کے آگے جو ٹھوکر بن کے آتا ہے
نہیں دیوار کے زخموں کا کچھ احساس انساں کو
جو کیلیں گاڑنے کے بعد تصویریں لگاتا ہے
میں جیسے واچنالیہ میں رکھا اخبار ہوں کوئی
جو پڑھتا ہے وہ بے ترتیب اکثر چھوڑ جاتا ہے
مصور پیاس کی حد سے گزرتا ہے کوئی جب بھی
تبھی تصویر کاغذ پر سمندر کی بناتا ہے
یہ سچ ہے سیڑھیاں شہرت کی چڑھ جانے کے بعد انساں
سہارا دینے والے ہی کو اکثر بھول جاتا ہے
نہ ایسے شخص کو چوکھٹ سے خالی ہاتھ لوٹاؤ
جو اک روٹی کے بدلے سو دعائیں دے کے جاتا ہے
بہت مشکل ہے نازؔ احسان کا بدلہ چکا پانا
دیے کو خود دھواں اس کا اکیلا چھوڑ جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.