سنگ آتا ہے کوئی جب مرے سر کی جانب
سنگ آتا ہے کوئی جب مرے سر کی جانب
دیکھ لیتا ہوں ثمر بار شجر کی جانب
اس مسافت کا کوئی انت نہیں ہے لیکن
دن نکلتے ہی میں چل پڑتا ہوں گھر کی جانب
کس نے آواز مجھے ساحل جاں سے دی ہے
ناؤ کیوں دل کی لپکتی ہے بھنور کی جانب
قصۂ شوق کو اس تشنہ لبی کا لکھنا
کر کے اک اور سفر شہر ہنر کی جانب
پھر سے انگاروں کا موسم مرے اندر اترا
پھر بڑھا ہاتھ مرا لعل و گہر کی جانب
یہ جو ہے صورت حالات بدل سکتی ہے
کاش کر پاؤں سفر خیر سے شر کی جانب
عین ممکن ہے کہ پتھراتا نہ کوئی عزمیؔ
تو نے دیکھا ہی نہیں مڑ کے نگر کی جانب
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.