سنگ ملامت پیہم برسے اور رسوا دن رات ہوئے
سنگ ملامت پیہم برسے اور رسوا دن رات ہوئے
آپ کی نگری میں ہم آ کر کتنے کم اوقات ہوئے
یورش غم سے کیف و نشاط ہستئ دل پامال رہے
نوحے بن گئے شعر غزل کے آہ و فغاں نغمات ہوئے
جن سے عہد وفا تھا اپنا جن سے دل کے رشتے تھے
میرا پتا وہ مجھ سے پوچھیں ایسے بھی حالات ہوئے
عہد نا پرساں میں ہمارے جسم و جاں کی قیمت کیا
قریہ قریہ ہم کو بانٹا ہم گویا خیرات ہوئے
اپنی طبیعت سادہ سادہ مکر و دغا سے نا مانوس
جس نے ہنس کر بات کی ہم سے ہم بس اس کے ساتھ ہوئے
ہم سے تھی تنویر گلستاں ہم سے تھی تزئین چمن
اہل چمن میں لیکن رسوا گل چینوں کے ہاتھ ہوئے
پہلے مائیں لوری دے کر میٹھی نیند سلاتی تھیں
اب کہتی ہیں سو جا ورنہ چور آتے ہیں رات ہوئے
ان کا بھی کچھ حال سناؤ ان کا بھی کچھ ذکر کرو
ایک زمانہ بیت گیا ہے جن سے ہماری بات ہوئے
روز ازل سے بچھڑے ہوئے ہو آخر کب تم آؤ گے
صبح سویرے جانے والے لوٹ آتے ہیں رات ہوئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.