سنگ ہیں ناوک دشنام ہیں رسوائی ہے
سنگ ہیں ناوک دشنام ہیں رسوائی ہے
یہ ترے شہر کا انداز پذیرائی ہے
کتنا پھیلے گا یہ اک وصل کا لمحہ آخر
کیا سمیٹو گے کہ اک عمر کی تنہائی ہے
کچھ تو یاروں سے ملا سنگ ملامت ہی سہی
کس نے اس شہر میں یوں داد ہنر پائی ہے
ایک پتھر ادھر آیا ہے تو اس سوچ میں ہوں
میری اس شہر میں کس کس سے شناسائی ہے
شوقؔ جس دن سے چراغاں ہے خیالوں کی گلی
جشن سا جشن ہے تنہائی سی تنہائی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.