سنگ پر پھول کھلانے کا ہنر آتا ہے
سنگ پر پھول کھلانے کا ہنر آتا ہے
مجھ کو احساس جگانے کا ہنر آتا ہے
آئنے مجھ سے خفا رہتے ہیں کیونکہ مجھ کو
شعر میں شکل دکھانے کا ہنر آتا ہے
کون ہے کوئی نہیں رب کے علاوہ جس کو
آگ کو پھول بنانے کا ہنر آتا ہے
آنکھ کو خواب دکھائیں سبھی لیکن مجھ کو
خواب کو خواب دکھانے کا ہنر آتا ہے
اس توسط سے بھی پریاں مجھے پہچانتی ہیں
چاند پر رنگ جمانے کا ہنر آتا ہے
آنکھ کے پار مرے دیکھ نہیں سکتا کوئی
درد دل مجھ کو چھپانے کا ہنر آتا ہے
یہ ہنر مجھ کو وراثت میں ملا پرکھوں سے
دشت میں خاک اڑانے کا ہنر آتا ہے
میں سمندر نہیں اک ابر ہوں شادابؔ جسے
دشت کی پیاس بجھانے کا ہنر آتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.