سنگ تھے پگھلے تو پانی ہو گئے
سنگ تھے پگھلے تو پانی ہو گئے
ہم وہ چہرے جو کہانی ہو گئے
کھیل ہے اب ہر طرف تصویر کا
لفظ سارے بے معانی ہو گئے
بات کرنی تھی ہمیں جس سے بہت
ہم اسی کی بے زبانی ہو گئے
چند قطرے رہ گئے تھے آنکھ میں
وہ بھی دریا کی روانی ہو گئے
سبز موسم آ گیا تھا روم میں
آئنے بھی دھانی دھانی ہو گئے
آسماں پر رہ کے بھی تم خاک ہو
ہم زمیں پر آسمانی ہو گئے
چھاؤں میں گوتم کی کیا بیٹھے شکیلؔ
تھوڑے تھوڑے ہم بھی گیانی ہو گئے
- کتاب : دل پرندہ ہے (Pg. 37)
- Author : شکیل اعظمی
- مطبع : ریختہ پبلی کیشنز (2023)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.