سنگ زنوں کے واسطے پھر نئے راستوں میں ہے
سنگ زنوں کے واسطے پھر نئے راستوں میں ہے
وحشت جاں کا مسئلہ شیشے کے جنگلوں میں ہے
اتری تھیں دشت پر کبھی برگ و ثمر وہ آہٹیں
قحط صدائے دوستاں پھر سے سماعتوں میں ہے
جن میں نہاں رہا کبھی نکہت و گل کی قربتیں
حد زمین و آسماں اب انہی رابطوں میں ہے
کسی نے زمیں کے جسم سے فصل وصال چھین لی
عرصۂ حشر سا بپا روح کی کھیتیوں میں ہے
دل سے لہو کے شور تک زخم کا سلسلہ رواں
شورش بحر بے کراں آج سے پھر رگوں میں ہے
عالم بے حجابیٔ جاں کا سماں کچھ اور تھا
ہر بن مو کا حرف دل یوں تو کھلا لبوں میں ہے
تارے سے سمت بھی الگ ناؤ سے راہ بھی جدا
رمز مسافرت چھپا چپ کے سمندروں میں ہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 247)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.