سنگیں نہیں کہ تاج محل مرمریں نہیں
سنگیں نہیں کہ تاج محل مرمریں نہیں
کیا زلزلے کا دیو بھی زیر زمیں نہیں
وہ دن گئے کہ ہوتے تھے مرغان تر نواز
اب کون ہے چمن میں جو غنچہ نشیں نہیں
کس کا کرشمہ ہے یہ تنوع نگاہ کا
ایسا نہیں کوئی جو کسی کا حسیں نہیں
تعویذ مول لائے ہیں سالوسیاں سے ہم
اصحاب اعتقاد ہیں صاحب یقیں نہیں
چھپ چھپ کے وہ بھی میری طرف دیکھتا ہے کیوں
انشا کی طرح میں تو کوئی نازنیں نہیں
مرغان ہم صفیر کی عمریں دراز ہوں
میری بھی اک نوا ہے نوائے نویں نہیں
اے عشق سب کو ہے تری یورش کا انتظار
جو جو قلم رویں ترے زیر نگیں نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.