سنگینیٔ حالات سے اب ڈرنے لگا ہوں
سنگینیٔ حالات سے اب ڈرنے لگا ہوں
بے بات سی ہر بات سے اب ڈرنے لگا ہوں
مجھ بندۂ ناچیز پہ اتنا بھی کرم کیا
ہر دم کی مدارات سے اب ڈرنے لگا ہوں
انجانے میں پھر تازہ کوئی گل نہ کھلا دے
بہکے ہوئے جذبات سے اب ڈرنے لگا ہوں
کیا جانے یہ کس شکل میں کب سامنے آ جائیں
دنیا کی عنایات سے اب ڈرنے لگا ہوں
اللہ رے یہ کشمکش زیست کا عالم
خود اپنے خیالات سے اب ڈرنے لگا ہوں
یہ علم کی افراطی ہے یا عقل کا فقدان
بچوں کے سوالات سے اب ڈرنے لگا ہوں
اس کھیل میں محفوظؔ یہ آنکھیں نہ چلی جائیں
میں جلووں کی بہتات سے اب ڈرنے لگا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.