Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سناٹے کا عالم قبر میں ہے ہے خواب عدم آرام نہیں

آغا حجو شرف

سناٹے کا عالم قبر میں ہے ہے خواب عدم آرام نہیں

آغا حجو شرف

MORE BYآغا حجو شرف

    سناٹے کا عالم قبر میں ہے ہے خواب عدم آرام نہیں

    امکان نمود صبح نہیں امید چراغ شام نہیں

    دل نامے کے شک لے پرزے کیا اے وائے نصیبے کا یہ لکھا

    پیشانی پر ان کی مہر نہیں سر نامے پہ میرا نام نہیں

    جاتے ہیں جو اجڑے زندہ چمن اس باغ جہاں کی وجہ یہ ہے

    گل زار یہ جس گلفام کا ہے اس باغ میں وہ گلفام نہیں

    بچھ جائیں گے بلبل آ کے ہزاروں ٹوٹ پڑیں گے جعل یہ ہے

    صیاد گلابی پہنے ہے کپڑے چادر گل ہے دام نہیں

    اس نجد میں خوف اے لیلیٰ نہ کر اس غمزدہ کی لے جا کے خبر

    مجنوں سے ترا وحشی ہے ترا بے چارہ کوئی ضرغام نہیں

    آگاہ کیا ہے دل کو ہمارے کس نے تمہاری خوبیوں سے

    انصاف کرو منصف ہو تمہیں پھر کیا ہے جو یہ الہام نہیں

    دل دیتے ہی ان کو گھلنے لگے نظروں میں اجل کے تلنے لگے

    آغاز محبت سے یہ کھلا چاہت کا بخیر انجام نہیں

    عالم ہے عجب گیتئ عدم کا چار طرف ہے عالم ہو

    آسائش جان و روح نہیں راحت کا کوئی ہنگام نہیں

    جانا ہے عدم کی راہ ہمیں ہونا ہے فنا فی اللہ ہمیں

    لیتے ہیں یہاں دم چند نفس ہستی سے ہمیں کچھ کام نہیں

    پھر آنکھ کبھی کھلنے کی نہیں نیند آئے گی اک دن ایسی ہمیں

    ہونا ہے یہی سوچے ہیں جو ہم یہ خواب و خیال خام نہیں

    چورنگ نہیں کیوں کھیلتے اب کس کشتے پہ رحم آیا ہے تمہیں

    خوں ریزیوں کا کیوں شوق نہیں کیوں زیب کمر صمصام نہیں

    اقلیم خموشاں سے تو سدا اک غمزدہ آتی ہے یہ صدا

    ہیں سیکڑوں شاہنشاہ یہاں پر حکم نہیں احکام نہیں

    دنیا میں جو تھا تابع تھا جہاں معلوم نہیں پہونچا وہ کہاں

    عبرت کا محل کہتے ہیں اسے اب گور میں بھی بہرام نہیں

    بلبل کی فغاں پر خندہ زنی غنچوں نے جو کی پژمردہ ہوئے

    سچ ہے کہ حزین و غمزدہ ہو ہنسنے کا بخیر انجام نہیں

    دیدار کے بھوکے تیرے جو ہیں ہے ختم انہیں پر نفس کشی

    کچھ خواہش و فکر فوت نہیں دنیا کے مزے سے کام نہیں

    تم قبر میں کیوں اٹھ بیٹھے شرفؔ آرام کرو آرام کرو

    یاران وطن روتے ہیں تمہیں کچھ حشر نہیں کہرام نہیں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے