Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سناٹے مرے گھر میں بھی مہمان بہت ہیں

ہوش نعمانی رامپوری

سناٹے مرے گھر میں بھی مہمان بہت ہیں

ہوش نعمانی رامپوری

MORE BYہوش نعمانی رامپوری

    سناٹے مرے گھر میں بھی مہمان بہت ہیں

    تنہائی سے اب وہ بھی پریشان بہت ہیں

    دولت کی طرح زخم چھپائے ہوئے رکھنا

    اس شہر کے لوگوں پہ نمکدان بہت ہیں

    ایوان لرز جائیں گے آئے گا وہ دن بھی

    ذہنوں میں مچلتے ہوئے طوفان بہت ہیں

    نقشے میں کہاں ڈھونڈ رہے ہو رہ آساں

    ہمت ہو تو سب راستے آسان بہت ہیں

    جو لوگ اندھیروں میں بنا لیتے ہیں جنت

    وہ دن کے اجالوں سے پریشان بہت ہیں

    ویسے تو زمانے کی خبر رکھتے ہیں ہم لوگ

    افسوس مگر خود سے ہی انجان بہت ہیں

    اے ہوشؔ معافی بھی نہیں ان کو گوارا

    اور اپنی خطا پر بھی پشیمان بہت ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے