سناٹے مرے گھر میں بھی مہمان بہت ہیں
سناٹے مرے گھر میں بھی مہمان بہت ہیں
تنہائی سے اب وہ بھی پریشان بہت ہیں
دولت کی طرح زخم چھپائے ہوئے رکھنا
اس شہر کے لوگوں پہ نمکدان بہت ہیں
ایوان لرز جائیں گے آئے گا وہ دن بھی
ذہنوں میں مچلتے ہوئے طوفان بہت ہیں
نقشے میں کہاں ڈھونڈ رہے ہو رہ آساں
ہمت ہو تو سب راستے آسان بہت ہیں
جو لوگ اندھیروں میں بنا لیتے ہیں جنت
وہ دن کے اجالوں سے پریشان بہت ہیں
ویسے تو زمانے کی خبر رکھتے ہیں ہم لوگ
افسوس مگر خود سے ہی انجان بہت ہیں
اے ہوشؔ معافی بھی نہیں ان کو گوارا
اور اپنی خطا پر بھی پشیمان بہت ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.