سناٹوں کے جنگل میں کھوئی ہوئی خوشبو تھی
سناٹوں کے جنگل میں کھوئی ہوئی خوشبو تھی
آہٹ جو سنی کوئی سہمی ہوئی خوشبو تھی
اس گھر میں گلابوں سے کچھ راگ مہکتے تھے
ماحول میں جادو تھا گاتی ہوئی خوشبو تھی
گفتار میں پھولوں کی برسات کا عالم تھا
پہنا ہوا گلشن تھا اوڑھی ہوئی خوشبو تھی
ڈالی سے کوئی موسم جیوں ٹوٹ کے گر جائے
بے ربط ہواؤں میں اڑتی ہوئی خوشبو تھی
تم نے کبھی سوچا ہے تم نے کبھی جانا ہے
کہتے ہیں تپشؔ جس کو بکھری ہوئی خوشبو تھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.