سپنے گئے سکون بھی الفت چلی گئی
ملنے کی اپنے آپ سے فرصت چلی گئی
میری تو بولنے کی ہی عادت چلی گئی
تیرے ہی ساتھ ساری شرارت چلی گئی
خوشیاں تھیں اس سے گھر میں تھیں آنگن میں رونقیں
بٹیا کے ساتھ گھر کی بھی برکت چلی گئی
چھوٹا تمہارا ساتھ تو باقی ہی کیا بچا
دل میں جو پل رہی تھی وہ حسرت چلی گئی
آتے نہیں فقیر نہ سائل بھی آج کل
ماں کیا گئی کہ گھر کی روایت چلی گئی
میرے سخن پہ تو نے اٹھائیں جو انگلیاں
میری تمام عمر کی محنت چلی گئی
یوں بھی کبھی جہان میں افراط میں نہ تھی
تھوڑی بہت تھی وہ بھی صداقت چلی گئی
ہوتی نہیں ہے شعر کی آمد بھی اب نظرؔ
تم کیا گئے کہ لفظ کی طاقت چلی گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.