سر بکف چلنا پڑا ہے قاتلوں کے شہر میں
سر بکف چلنا پڑا ہے قاتلوں کے شہر میں
دل کی قیمت کچھ نہ تھی ان بے حسوں کے شہر میں
ہوشمندی کا لبادہ اوڑھ کر آیا تھا میں
اور پاگل ہو گیا ہوں پاگلوں کے شہر میں
سر چھپانے کے لئے اک سائباں تو چاہئے
بھیگتے کب تک رہو گے بارشوں کے شہر میں
سچ کی قیمت کچھ نہیں ہے جھوٹ کے بازار میں
عقل کی وقعت کہاں ہے سرپھروں کے شہر میں
کوئی بھی در وا نہیں ہوتا یہاں میرے لیے
مل نہ پائیں گی پناہیں بزدلوں کے شہر میں
مجھ کو بھی مہنگی بڑی ہے ان گلی کوچوں کی سیر
دل گنوا آیا ہوں میں بھی گل رخوں کے شہر میں
بیٹھ مت جانا کبھی فاروقؔ تم جی ہار کے
ڈھونڈھنا ہے حل کوئی اس مشکلوں کے شہر میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.