سر بسر پیکر اظہار میں لاتا ہے مجھے
سر بسر پیکر اظہار میں لاتا ہے مجھے
اور پھر خود ہی تہ خاک چھپاتا ہے مجھے
کب سے سنتا ہوں وہی ایک صدائے خاموش
کوئی تو ہے جو بلندی سے بلاتا ہے مجھے
رات آنکھوں میں مری گرد سیہ ڈال کے وہ
فرش بے خوابئ وحشت پہ سلاتا ہے مجھے
گم شدہ میں ہوں تو ہر سمت بھی گم ہے مجھ میں
دیکھتا ہوں وہ کدھر ڈھونڈنے جاتا ہے مجھے
دیدنی ہے یہ توجہ بھی بہ انداز ستم
عمر بھر شیشۂ خالی سے پلاتا ہے مجھے
ہمہ اندیشۂ گرداب بہ پہلوئے نشاط
موج در موج ہی ساحل نظر آتا ہے مجھے
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 16)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.