سر بسر پیاس میں ڈوبا نظر آتا ہے مجھے
سر بسر پیاس میں ڈوبا نظر آتا ہے مجھے
جس جگہ بھی کوئی دریا نظر آتا ہے مجھے
جام جم سے بھی سوا ہے یہ مرا جام سفال
کیا کہوں اس میں بھی کیا کیا نظر آتا ہے مجھے
کیا بنے گا مری آنکھوں کا مرے شیشہ گرو
جو یہاں جیسا ہے ویسا نظر آتا ہے مجھے
کوئی دیکھے تو دکھاؤں اسے منظر کا مآل
کوئی پوچھے تو کہوں کیا نظر آتا ہے مجھے
کبھی ہوتا تھا جو غالبؔ کے مقابل شب و روز
رات دن اب وہ تماشا نظر آتا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.