سر بہ زانو ہیں کہ یوں ہی رات بھر رہتے ہیں ہم
سر بہ زانو ہیں کہ یوں ہی رات بھر رہتے ہیں ہم
پھیل جاتی ہے زمیں اور مختصر رہتے ہیں ہم
بھاگتا ہوں عالم ادراک سے میں مجھ سے دل
ہاں خبر آتی ہے لیکن بے خبر رہتے ہیں ہم
اک دیا جلتا ہے طاقوں میں نمائش کے لیے
ایک آئینہ ہے جس میں مشتہر رہتے ہیں ہم
صبح تک بستر میں باقی اک شکن رہتا ہے وہ
شام تک دفتر میں خالی نیند بھر رہتے ہیں ہم
کٹ رہے ہیں اگ رہے ہیں موسموں کے ساتھ ساتھ
کوئی یگ کوئی صدی ہو وقت پر رہتے ہیں ہم
رات بھر اٹھ اٹھ کے پانی ڈھونڈتے ہیں صاحبو
ایک تشنہ خواب کے زیر اثر رہتے ہیں ہم
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.