سر بچے یا نہ بچے طرۂ دستار گیا
سر بچے یا نہ بچے طرۂ دستار گیا
شاہ کج فہم کو شوق دو سری مار گیا
اب کسی اور خرابے میں صدا دے گا فقیر
یاں تو آواز لگانا مرا بے کار گیا
سرکشو شکر کرو جائے شکایت نہیں دار
سر گیا بار گیا طعنہ اغیار گیا
اولیں چال سے آگے نہیں سوچا میں نے
زیست شطرنج کی بازی تھی سو میں ہار گیا
صد ایام پہ پٹخے ہے دوانہ سر کو
جس کو چاہا کہ نہ جائے وہی اس بار گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.