Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سر آشفتہ پر پرکھوں کی پگڑی باندھ رکھی ہے

شہباز شمسی

سر آشفتہ پر پرکھوں کی پگڑی باندھ رکھی ہے

شہباز شمسی

MORE BYشہباز شمسی

    سر آشفتہ پر پرکھوں کی پگڑی باندھ رکھی ہے

    کسی کا نام لکھ کر میں نے مٹھی باندھ رکھی ہے

    کوئی تو راستہ مجھ کو دکھائے میری منزل کا

    محبت نے مری آنکھوں پہ پٹی باندھ رکھی ہے

    بہت بیتاب ہے غرقاب ہونے کو وہ دریا میں

    مرے ہونٹوں پہ خشکی نے جو کشتی باندھ رکھی ہے

    کہیں اس بار بھی پیاسی تری یادیں نہ رہ جائیں

    سو آنکھوں نے مری پلکوں سے ندی باندھ رکھی ہے

    تری یادوں کے جھونکوں سے کہیں کھل کر نہ گر جائے

    بچھڑ کے تجھ سے دل پر جو تسلی باندھ رکھی ہے

    ذرا پردہ ہٹا کر کھول دے اب دست نازک سے

    دریچے نے نظر میری ترستی باندھ رکھی ہے

    تری تعریف کے پل باندھنے میں ہے مگن دھڑکن

    ہوا بے تابیوں نے دل میں کیسی باندھ رکھی ہے

    انا میری بنا ڈالے نہ اس کو موت کا پھندا

    مرے پیروں میں تو نے جو یہ رسی باندھ رکھی ہے

    سفر میں دوسرے رخت سفر آتے ہیں کب تک کام

    سو اب ان کی دعاؤں کی یہ گٹھری باندھ رکھی ہے

    اندھیرے دم دبائے پھر رہے ہیں بد حواسی میں

    ہوا میرے چراغوں نے کچھ ایسی باندھ رکھی ہے

    زمین دل پہ میری اک پرندہ ایسا اترا ہے

    کہ جس نے قوت پرواز میری باندھ رکھی ہے

    نہیں شہبازؔ مجھ سے آگ کی لپٹیں نہیں لپٹیٖں

    بدن سے میں نے اپنی آپ بیتی باندھ رکھی ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے