سر بازار سودا ہو رہا ہے
سر بازار سودا ہو رہا ہے
لہو پانی سے سستا ہو رہا ہے
ہوا چلنے لگی ہے نفرتوں کی
تبھی اتنا خسارا ہو رہا ہے
بلندی میں ہے پرچم ملک کا یوں
جہاں میں نام اونچا ہو رہا ہے
غریبوں کو ملی ہے چھت یہاں پہ
سنو یارو دکھاوا ہو رہا ہے
نظر سے دور تھا کل تک جہاں میں
محبت میں ہمارا ہو رہا ہے
تمہارا کیا ہمارا کیا یہاں پہ
سبھی کچھ تو دکھاوا ہو رہا ہے
زلیخا سی محبت کون پایا
جو پیاسا ہے وہ دریا ہو رہا ہے
نہیں سنتا کسی کی کوئی عاقبؔ
برا یارو زمانہ ہو رہا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.