سر بزم طلب رقص شرر ہونے سے ڈرتی ہوں
سر بزم طلب رقص شرر ہونے سے ڈرتی ہوں
کہ میں خود پر محبت کی نظر ہونے سے ڈرتی ہوں
بچانا چاہتی ہوں اس کو سورج کی تمازت سے
مگر میں اس کے رستے کا شجر ہونے سے ڈرتی ہوں
کبھی اس کے خیالوں میں نہیں جاتی تھی دریا پر
اور اب یہ وقت آیا ہے کہ گھر ہونے سے ڈرتی ہوں
اگر یہ سچ ہے خوشبو اور محبت چھپ نہیں سکتے
تو کیوں اپنی محبت کی خبر ہونے سے ڈرتی ہوں
میں اپنی ذات میں بھیگے پروں کا بوجھ ہوں شاید
کسی بے بال و پر کے بال و پر ہونے سے ڈرتی ہوں
مجھے دشمن کا بھی دل توڑنا اچھا نہیں لگتا
کسی کی بد دعاؤں کا اثر ہونے سے ڈرتی ہوں
بھلا تشبیہ سے رتبہ مرا کیوں کم کرے کوئی
قمرؔ ہوں اس لیے رشک قمر ہونے سے ڈرتی ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.