سر دیوار یہ اعلان لگایا جائے
سر دیوار یہ اعلان لگایا جائے
ابر کے سائے سے سورج کو بچایا جائے
ٹوٹ ہی جائے فضاؤں میں خموشی کا حصار
ورنہ پھر موت کا احساس دلایا جائے
جن صداؤں کے بھٹکنے سے ہوا زندہ تھی
خواب رستوں سے انہیں ڈھونڈ کے لایا جائے
شب کے تاریک پرندوں کی خبر گیری کو
دھوپ میں بیٹھ کے لوگوں کو بلایا جائے
آج پھر پیاس کے ٹیلوں سے بگولے اٹھیں
آج پھر ابر کا امکان دکھایا جائے
باڑھ آنے سے مکانوں کے بھرم ٹوٹے ہیں
نام کس کا سر دہلیز لگایا جائے
باد کے زخم تو بھر جائیں گے دھیرے دھیرے
پہلے ماضی کے حسابوں کو چکایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.