سر فلک ہے کہ زیر زمیں پتہ نہ چلا
سر فلک ہے کہ زیر زمیں پتہ نہ چلا
ترا وجود تو ہے پر کہیں پتہ نہ چلا
کہاں چلے گئے وہ بوریا نشیں آخر
تمہیں تو کچھ بھی اے مسند نشیں پتہ نہ چلا
فلک کا بوجھ زمیں نے اٹھا لیا لیکن
فلک سے بھی ہے اٹھی یہ زمیں پتہ نہ چلا
تمہارے کوچے تک آیا تھا ایک آوارہ
پھر اس کے بعد تو اس کا کہیں پتہ نہ چلا
وہ تیرا در تھا کہ کاشی کہ خانۂ کعبہ
کہاں جھکائی تھی میں نے جبیں پتہ نہ چلا
عجیب تھی وہ شب وصل بھی نظرؔ جس میں
وہ میرے پاس بھی تھا یا نہیں پتہ نہ چلا
سڑک کی بھیڑ نے اس طرح مجھ کو نوچا تھا
کہاں تھی جیب کہاں آستیں پتہ نہ چلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.