سر خیال ہے یہ کون اگر نہیں ہوں میں
سر خیال ہے یہ کون اگر نہیں ہوں میں
جدھر تلاش رہے ہو ادھر نہیں ہوں میں
یہ طور جستجو تھوڑا بدل کے دیکھو نہ
میں اور کچھ بھی ہوں اک جسم بھر نہیں ہوں میں
یہ کس کی شکل میری ذات پر نمایاں ہے
مری طرح تو لگے ہے مگر نہیں ہوں میں
تھکن سفر کی سمیٹے ہوئے ہوں پاؤں میں
یہ اور بات کہ زیر سفر نہیں ہوں میں
گزرتے دم ذرا شائستگی برت مجھ سے
میں ایک ذات بشر ہوں کہ در نہیں ہوں میں
میں سوچتا ہوں کہ اب عشق ہی کروں تجھ سے
بہت دنوں سے کسی کام پر نہیں ہوں میں
شب جوانی ہوں ایسا نہ ہو گزر جاؤں
سو مجھ کو جی لو کہ پھر عمر بھر نہیں ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.